کس چمن کی خاک میں پھولوں کا مستقبل نہیں
کس چمن کی خاک میں پھولوں کا مستقبل نہیں
دوربیں نظروں میں رنگ و بو ہیں آب و گل نہیں
شوخیاں ہیں جس کی ہر جنبش میں لاکھوں بے نقاب
کیوں وہ دزدیدہ نگاہی حق شناس دل نہیں
جبر سہتا ہوں مگر کب تک سہوں انسان ہوں
صبر کرتا ہوں مگر دل صبر کے قابل نہیں
اے حوادث آشنا ایذا طلب دل مژدہ باد
جا رہا ہوں اس طرف اب میں جدھر منزل نہیں
کیا ہوا کیوں چھو کے تم غنچہ کو پیچھے ہٹ گئے
یہ گل نوخیز ہے میرا شکستہ دل نہیں
اے نگاہ ناز تیری بزم میں لایا ہوں میں
آج اس دل کو جو برق طور کا قائل نہیں
بزم حسن و عشق میں اکبرؔ کی افسردہ دلی
داد کے لائق نہیں بے داد کے قابل نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.