خود کو اتنا جو ہوا دار سمجھ رکھا ہے
خود کو اتنا جو ہوا دار سمجھ رکھا ہے
کیا ہمیں ریت کی دیوار سمجھ رکھا ہے
ہم نے کردار کو کپڑوں کی طرح پہنا ہے
تم نے کپڑوں ہی کو کردار سمجھ رکھا ہے
میری سنجیدہ طبیعت پہ بھی شک ہے سب کو
بعض لوگوں نے تو بیمار سمجھ رکھا ہے
اس کو خود داری کا کیا پاٹھ پڑھایا جائے
بھیک کو جس نے پرسکار سمجھ رکھا ہے
تو کسی دن کہیں بے موت نہ مارا جائے
تو نے یاروں کو مددگار سمجھ رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.