Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے

شکیل جمالی

کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے

شکیل جمالی

MORE BYشکیل جمالی

    کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے

    لیکن اس کو پھر سمجھایا جا سکتا ہے

    اس دنیا میں ہم جیسے بھی رہ سکتے ہیں

    اس دلدل پر پاؤں جمایا جا سکتا ہے

    سب سے پہلے دل کے خالی پن کو بھرنا

    پیسہ ساری عمر کمایا جا سکتا ہے

    میں نے کیسے کیسے صدمے جھیل لیے ہیں

    اس کا مطلب زہر پچایا جا سکتا ہے

    اتنا اطمینان ہے اب بھی ان آنکھوں میں

    ایک بہانہ اور بنایا جا سکتا ہے

    جھوٹ میں شک کی کم گنجائش ہو سکتی ہے

    سچ کو جب چاہو جھٹلایا جا سکتا ہے

    RECITATIONS

    شکیل جمالی

    شکیل جمالی,

    شکیل جمالی

    کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے شکیل جمالی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے