کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے
کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے
لیکن اس کو پھر سمجھایا جا سکتا ہے
اس دنیا میں ہم جیسے بھی رہ سکتے ہیں
اس دلدل پر پاؤں جمایا جا سکتا ہے
سب سے پہلے دل کے خالی پن کو بھرنا
پیسہ ساری عمر کمایا جا سکتا ہے
میں نے کیسے کیسے صدمے جھیل لیے ہیں
اس کا مطلب زہر پچایا جا سکتا ہے
اتنا اطمینان ہے اب بھی ان آنکھوں میں
ایک بہانہ اور بنایا جا سکتا ہے
جھوٹ میں شک کی کم گنجائش ہو سکتی ہے
سچ کو جب چاہو جھٹلایا جا سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.