خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم
خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم
گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم
صدیوں تک اہتمام شب ہجر میں رہے
صدیوں سے انتظار سحر کر رہے ہیں ہم
ذرے کے زخم دل پہ توجہ کئے بغیر
درمان درد شمس و قمر کر رہے ہیں ہم
ہر چند ناز حسن پہ غالب نہ آ سکے
کچھ اور معرکے ہیں جو سر کر رہے ہیں ہم
صبح ازل سے شام ابد تک ہے ایک دن
یہ دن تڑپ تڑپ کے بسر کر رہے ہیں ہم
کوئی پکارتا ہے ہر اک حادثے کے ساتھ
تخلیق کائنات دگر کر رہے ہیں ہم
اے عرصۂ طلب کے سبک سیر قافلو
ٹھہرو کہ نظم راہ گزر کر رہے ہیں ہم
لکھ لکھ کے اشک و خوں سے حکایات زندگی
آرائش کتاب بشر کر رہے ہیں ہم
تخمینۂ حوادث طوفاں کے ساتھ ساتھ
بطن صدف میں وزن گہر کر رہے ہیں ہم
ہم اپنی زندگی تو بسر کر چکے رئیسؔ
یہ کس کی زیست ہے جو بسر کر رہے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.