خالی ہاتھوں میں محبت بانٹتی رہ جاؤں گی
خالی ہاتھوں میں محبت بانٹتی رہ جاؤں گی
اپنے خالی ہاتھ آخر دیکھتی رہ جاؤں گی
کوچ کر جائیں گے سب دشت وفا سے قافلے
خواب آنکھوں میں لئے میں سوئی ہی رہ جاؤں گی
بھول جائے گا کوئی مجھ کو بجھانے کا ہنر
صبح بھی آئی تو شب بھر سے جلی رہ جاؤں گی
پاؤں گی جرم محبت کی انوکھی سی سزا
وقت کے ہونٹوں پہ میں اک ان کہی رہ جاؤں گی
تم نے چھوڑا ہے تو رستے اور روشن ہو گئے
تم یہ سمجھے تھے کہ رستے میں کھڑی رہ جاؤں گی
وسعت افلاک میں بھی نسبت زہرہ کہاں
ٹوٹ کر بھی لمحہ بھر کی روشنی رہ جاؤں گی
آج سوچا ہے کہ خود رستے بنانا سیکھ لوں
اس طرح تو عمر ساری سوچتی رہ جاؤں گی
- کتاب : Gul-e-Dupahar (Pg. 53)
- Author : Saima Asma
- مطبع : Idarah Batool, Sayyed Palaza, Firozpur Road, Lahore (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.