خاک تھے کہکشاں کے تھے ہی نہیں
ہم کسی آسماں کے تھے ہی نہیں
اس نے ایسا کیا نظر انداز
جیسے ہم داستاں کے تھے ہی نہیں
تم نے جو بھی سوال ہم سے کئے
وہ سوال امتحاں کے تھے ہی نہیں
چھوڑ کر جو چلے گئے اس کو
ہاں وہ ہندوستاں کے تھے ہی نہیں
اتنی جلدی جو بھر گئے ہیں زخم
جسم کے تھے یہ جاں کے تھے ہی نہیں
شعر دل میں اتر نہیں پائے
کیونکہ دل کی زباں کے تھے ہی نہیں
مسئلہ تھا تو بس انا کا تھا
فاصلے درمیاں کے تھے ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.