خاک میں مجھ کو مری جان ملا رکھا ہے
خاک میں مجھ کو مری جان ملا رکھا ہے
کیا میں آنسو ہوں جو نظروں سے گرا رکھا ہے
اک تمہیں کو نہیں بے چین بنا رکھا ہے
عرش بھی تو مرے نالوں سے ہلا رکھا ہے
سوزش ہجر نے اک سیم بدن کے مجھ کو
ایسا پھونکا ہے کہ اکسیر بنا رکھا ہے
اک پری وش کی عنایت نے زمانے میں مجھے
وقت کا اپنے سلیمان بنا رکھا ہے
اپنے سایہ سے بھڑک کر کہا اس شوخ نے یوں
مرے اللہ کسے ساتھ لگا رکھا ہے
دل تو دیتا ہوں مری جان مگر غم ہے یہی
میرے ارمانوں نے گھر اس میں بنا رکھا ہے
دل کے طالب جو ہوا کرتے ہیں عاشق سے حسیں
تو انہیں حسن نے یہ کام سکھا رکھا ہے
سامنے آتے ہوئے کس لیے شرماتے ہو
جب مری آنکھ میں گھر تم نے بنا رکھا ہے
مفت دل کو مرے اے برق وش الفت ہے تری
مضطرب صورت سیماب بنا رکھا ہے
تیری دز دیدہ نگاہیں یہ پتہ دیتی ہیں
کہ انہیں چوروں نے دل میرا چرا رکھا ہے
مال چوری کا نہیں جب تو بتا دو مجھ کو
تم نے کس چیز کو مٹھی میں دبا رکھا ہے
تم نے کیوں دل میں جگہ دی ہے بتوں کو صابرؔ
تم نے کیوں کعبہ کو بت خانہ بنا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.