کون خواہش کرے کہ اور جیے
ایک بیزار زندگی کے لیے
اور کوئی نہیں ہے اس کے سوا
سکھ دیے دکھ دیے اسی نے دیے
آؤ ہونٹوں پہ لفظ رکھ لیں ہم
ایک مدت ہوئی ہے بات کیے
زخم کو راس آ گئی ہے ہوا
اب مسیحا اسے سیے نہ سیے
اس کے پیالے میں زہر ہے کہ شراب
کیسے معلوم ہو بغیر پیے
اب تھکن درد بنتی جاتی ہے
دل سے کچھ کام بھی تو ایسے لیے
میں نے ماں کا لباس جب پہنا
مجھ کو تتلی نے اپنے رنگ دیے
- کتاب : yadain bhi ab khwab hoin (Pg. 88)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.