کون دیکھے گا بھلا اس میں ہے رسوائی کیا
کون دیکھے گا بھلا اس میں ہے رسوائی کیا
خواب میں آنے کی بھی تم نے قسم کھائی کیا
اس کا گھر چھوڑ کے ہم تو نہ کسی در پہ گئے
پر سمجھتا ہے اسے وہ بت ہرجائی کیا
سنتے ہی جس کے ہوئی جان ہوا تن سے مرے
اس گلی سے یہ خبر باد صبا لائی کیا
واہ میں اور نہ آنے کو کہوں گا توبہ
میں تو حیراں ہوں یہ بات آپ نے فرمائی کیا
بہہ چلا چشم سے یکبار جو اک دریا سا
بیٹھے بیٹھے مجھے کیا جانے یہ لہر آئی کیا
حرف مطلب کو مرے سن کے بصد ناز کہا
ہم سمجھتے نہیں بکتا ہے تو سودائی کیا
شیخ جی ہم تو ہیں ناداں پر اسے آنے دو
ہم بھی پوچھیں گے ہوئی آپ کی دانائی کیا
کیفیت محفل خوباں کی نہ اس بن پوچھو
اس کو دیکھوں نہ تو پھر دے مجھے دکھلائی کیا
آج دم اپنا ٹھہرتا نہیں کیا جانیے آہ
مصلحت لوگوں نے واں بیٹھ کے ٹھہرائی کیا
بر میں وہ شوخ تھا اور سیر شب ماہ تھی رات
اپنے گھر کیا کہیں تھی انجمن آرائی کیا
پر گیا صبح سے وہ گھر تو یہی دھڑکا ہے
دیکھیں آج اس کا عوض لے شب تنہائی کیا
دیکھنے کا جو کروں اس کے میں دعویٰ جرأتؔ
مجھ میں جرأت یہ کہاں اور مری بینائی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.