کون دیکھے میری شاخوں کے ثمر ٹوٹے ہوئے
کون دیکھے میری شاخوں کے ثمر ٹوٹے ہوئے
گھر سے باہر راستوں میں ہیں شجر ٹوٹے ہوئے
لٹ گیا دن کا اثاثہ اور باقی رہ گئے
شام کی دہلیز پر لعل و گہر ٹوٹے ہوئے
یاد یاراں دل میں آئی ہوک بن کر رہ گئی
جیسے اک زخمی پرندہ جس کے پر ٹوٹے ہوئے
رات ہے اور آتی جاتی ساعتیں آنکھوں میں ہیں
جیسے آئینے بساط خواب پر ٹوٹے ہوئے
آبگینے پتھروں پر سرنگوں ہوتے گئے
اور ہم بچ کر نکل آئے مگر ٹوٹے ہوئے
مل گئے مٹی میں کیا کیا منتظر آنکھوں کے خواب
کس نے دیکھے ہیں ستارے خاک پر ٹوٹے ہوئے
وہ جو دل کی مملکت تھی بابری مسجد ہوئی
بستیاں سنسان گھر ویران در ٹوٹے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.