کمند حلقۂ گفتار توڑ دی میں نے
کمند حلقۂ گفتار توڑ دی میں نے
کہ مہر دست قلم کار توڑ دی میں نے
روایتوں کو صلیبوں سے کر دیا آزاد
یہی رسن تو سر دار توڑ دی میں نے
یہ میرے ہاتھ ہیں اور بے شناخت اب بھی نہیں
یہ اور بات ہے تلوار توڑ دی میں نے
سفینے ہی کو میں شعلہ دکھا کے نکلا تھا
جو اپنے ہاتھ سے پتوار توڑ دی میں نے
تحکمانہ ادا اور فیصلے دل کے
کمان ابروئے خمدار توڑ دی میں نے
گرہ گرہ جو کہیں اور رشتہ رشتہ کہیں
یہ رسم سبحہ و زنار توڑ دی میں نے
وہ دائروں سے جو باہر نہ آ سکے تنویرؔ
وہ رسم گردش پرکار توڑ دی میں نے
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 185)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.