کیسے کیسے سوانگ رچائے ہم نے دنیا داری میں
کیسے کیسے سوانگ رچائے ہم نے دنیا داری میں
یوں ہی ساری عمر گنوا دی اوروں غم خواری میں
ہم بھی کتنے سادہ دل تھے سیدھی سچی بات کریں
لوگوں نے کیا کیا کہہ ڈالا لہجوں کی تہ داری میں
جب دنیا پر بس نہ چلے تو اندر اندر کڑھنا کیا
کچھ بیلے کے پھول کھلائیں آنگن کی پھلواری میں
کئی دنوں سے جسم و جاں پر اک بے کیفی چھائی ہے
بھیگ رہی ہے رات سناؤ کوئی غزل درباری میں
آنے والے کل کی خاطر ہر ہر پل قربان کیا
حال کو دفنا دیتے ہیں ہم جینے کی تیاری میں
تم بھی ان بیتے برسوں کی کوئی نشانی لے آنا
میں تم سے ملنے آؤں گی اسی بسنتی ساری میں
اب کی بار جو گھر جانا تو سارے البم لے آنا
وقت کی دیمک لگ جاتی ہے یادوں کی الماری میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.