کئی کوٹھے چڑھے گا وہ کئی زینوں سے اترے گا
کئی کوٹھے چڑھے گا وہ کئی زینوں سے اترے گا
بدن کی آگ لے کر شب گئے پھر گھر کو لوٹے گا
گزرتی شب کے ہونٹوں پر کوئی بے ساختہ بوسہ
پھر اس کے بعد تو سورج بڑی تیزی سے چمکے گا
ہماری بستیوں پر دور تک امڈا ہوا بادل
ہوا کا رخ اگر بدلا تو صحراؤں پہ برسے گا
غضب کی دھار تھی اک سائباں ثابت نہ رہ پایا
ہمیں یہ زعم تھا بارش میں اپنا سر نہ بھیگے گا
میں اس محفل کی روشن ساعتوں کو چھوڑ کر گم ہوں
اب اتنی رات کو دروازہ اپنا کون کھولے گا
مرے چاروں طرف پھیلی ہے حرف و صوت کی دنیا
تمہارا اس طرح ملنا کہانی بن کے پھیلے گا
پرانے لوگ دریاؤں میں نیکی ڈال آتے تھے
ہمارے دور کا انسان نیکی کر کے چیخے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.