کہتا ہے باغبان لہٰذا نہ چاہئے
ورنہ چمن کا حال چھپانا نہ چاہئے
اس مشورہ کے ساتھ کہ چرچا نہ چاہئے
دل کہہ رہا ہے ان پہ بھروسہ نہ چاہئے
پڑ جائے خد و خال مناظر پہ روشنی
اتنے قریب سے بھی نظارہ نہ چاہئے
ہم غور کر رہے ہیں تو محفل ہے فکر میں
اٹھنا نہ چاہئے کہ اٹھانا نہ چاہئے
دستور ہے گزارش احوال واقعی
قانون یہ نہیں ہے کہ شکوہ نہ چاہئے
طوفان انقلاب سے مایوسیوں کے بعد
کشتی پکارتی ہے کنارا نہ چاہئے
گل ہائے رنگ رنگ میں ٹھنتی نہیں کبھی
ہم کو بھی اس لحاظ سے جھگڑا نہ چاہئے
کٹتی ہے آرزو کے سہارے پہ زندگی
کیسے کہوں کسی کی تمنا نہ چاہئے
میرا قصور یہ ہے کہ حب وطن میں شادؔ
لکھتا ہوں لکھ چکا ہوں جو لکھنا نہ چاہئے
- کتاب : mahvar (Pg. 83)
- Author : narendar nashchal
- مطبع : kohi noor paress lalkunvan delhi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.