کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئے
کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئے
وہ سو گیا ہے مجھے خواب سے جگاتے ہوئے
دیے کی لو سے چھلکتا ہے اس کے حسن کا عکس
سنگار کرتے ہوئے آئینہ سجاتے ہوئے
اب اس جگہ سے کئی راستے نکلتے ہیں
میں گم ہوا تھا جہاں راستہ بتاتے ہوئے
پکارتے ہیں انہیں ساحلوں کے سناٹے
جو لوگ ڈوب گئے کشتیاں بناتے ہوئے
پھر اس نے مجھ سے کسی بات کو چھپایا نہیں
وہ کھل گیا تھا کسی بات کو چھپاتے ہوئے
مجھی میں تھا وہ ستارہ صفت کہ جس کے لیے
میں تھک گیا ہوں زمانے کی خاک اڑاتے ہوئے
مزاروں اور منڈیروں کے رت جگوں میں سلیمؔ
بدن پگھلنے لگے ہیں دیے جلاتے ہوئے
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.