کہا جھنجھلا کے اہل قافلہ سے ایک رہبر نے
کہا جھنجھلا کے اہل قافلہ سے ایک رہبر نے
ابھی تو پہلی منزل ہے ابھی سے کیوں لگے ڈرنے
مکمل داستاں کا اختصار اتنا ہی کافی ہے
سلایا شور دنیا نے جگایا شور محشر نے
سر دیوار زنداں چاندنی چھنتی تھی پتوں سے
دیا تھا قید میں کیا لطف ایسی شب کے منظر نے
زمانہ کی کشاکش کا دیا پیہم پتہ مجھ کو
کہیں ٹوٹے ہوئے دل نے کہیں ٹوٹے ہوئے سر نے
ہیں کتنی مختلف باہم طبائع نسل انساں کی
رہے معذور اب تک جو چلے تھے تجزیے کرنے
فدائے رنگ و روغن سطح بیں سے کیا غرض اس کو
جگہ دی جس کو چشم و دل میں ہر اک اہل جوہر نے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 59)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.