کہہ بھی دوں حال دل اگر شاید
کہہ بھی دوں حال دل اگر شاید
ان پہ ہو جائے کچھ اثر شاید
اب زمانہ ہے بے وفائی کا
سیکھ لیں ہم بھی یہ ہنر شاید
بعد مدت کے یہ خیال آیا
راس آیا نہیں سفر شاید
ہم ہی اب تک سمجھ نہیں پائے
کچھ تو کہتی ہے وہ نظر شاید
ویسے تو فاصلہ نہیں کوئی
کشمکش ہے اگر مگر شاید
ہر نظارے میں اس کا ہی جلوہ
تم کو آتا نہیں نظر شاید
اجنبی اجنبی سے چہرے ہیں
یہ نہیں ہے مرا نگر شاید
نیند طاری ہے آسمانوں پر
یا دعا میں نہیں اثر شاید
اب کوئی آرزو نہیں باقی
ختم ہوتا ہے یہ سفر شاید
موج در موج ایک نشہ تھا
اب وہ دریا گیا اتر شاید
زندگی اب تجھے سنوارے کیا
کوششیں ساری بے اثر شاید
اک جہاں اجنبی رہا میتاؔ
اک جہاں مجھ سے باخبر شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.