کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں
کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں
ہم سے پوچھو تو آدمی ہی نہیں
مر چکے جیتے جی خوشا قسمت
اس سے اچھی تو زندگی ہی نہیں
دوستی اور کسی غرض کے لئے
وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں
یا وفا ہی نہ تھی زمانے میں
یا مگر دوستوں نے کی ہی نہیں
کچھ مری بات کیمیا تو نہ تھی
ایسی بگڑی کہ پھر بنی ہی نہیں
جس خوشی کو نہ ہو قیام و دوام
غم سے بد تر ہے وہ خوشی ہی نہیں
بندگی کا شعور ہے جب تک
بندہ پرور وہ بندگی ہی نہیں
ایک دو گھونٹ جام وحدت کے
جو نہ پی لے وہ متقی ہی نہیں
کی ہے زاہد نے آپ دنیا ترک
یا مقدر میں اس کے تھی ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.