کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں
کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں
جب آنسوؤں سے بھری ہوں آنکھیں تو مسکرانا بھی چاہتے ہیں
وہ دل سے تنگ آ کے آج محفل میں حسن کی تمکنت کی خاطر
نظر بچانا بھی چاہتے ہیں نظر ملانا بھی چاہتے ہیں
مزا جب آئے کہ انتقاماً میں دل کا آئینہ توڑ ڈالوں
مرے ہی ہاتھوں سجے ہیں اور اب مجھی پہ چھانا بھی چاہتے ہیں
جبھی تو خود آج شہر کے گل رخوں کی تعریف کر رہے ہیں
وہ انتخاب نظر کو میرے اب آزمانا بھی چاہتے ہیں
اگرچہ طوفان رنگ و بو کی شریر لہروں سے تھک چکے ہیں
مگر وہ دل کے نئے تلاطم کی زد میں آنا بھی چاہتے ہیں
سلامؔ آزاد شاعری کی طویل و دشوار راہ میں ہم
کبھی کبھی بربط تغزل پہ گنگنا بھی چاہتے ہیں
- کتاب : Intekhab-e-Kalam Salam Machhli Shahri (Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.