کبھی جھوٹے سہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے
دلچسپ معلومات
مشہور ناقد کلیم الدین احمد نے غزل کو نیم وحشی صنف سخن قرار دیا مگر آخری وقتوں میں غزل کی چاشنی کے مرید ہو گئے تھے ۔ ایک دن کسی نے پوچھا کہ آخر یہ کیسے ہوا تو انھوں نے بتایا کہ میں ایک روز ریڈیو پر مشاعرہ سن رہا تھا تو تو ایک شاعر لحن میں یہ غزل پڑھ رہے ۔ ان کی اس غزل کے اشعار نے ذہن کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔
کبھی جھوٹے سہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے
یہ بادل اڑ کے آتے ہیں مگر سایا نہیں کرتے
یہی کانٹے تو کچھ خوددار ہیں صحن گلستاں میں
کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے
وہ لے لیں گوشۂ دامن میں اپنے یا فلک چن لے
مری آنکھوں میں آنسو بار بار آیا نہیں کرتے
سلیقہ جن کو ہوتا ہے غم دوراں میں جینے کا
وہ یوں شیشے کو ہر پتھر سے ٹکرایا نہیں کرتے
جو قیمت جانتے ہیں گرد راہ زندگانی کی
وہ ٹھکرائی ہوئی دنیا کو ٹھکرایا نہیں کرتے
قدم مے خانہ میں رکھنا بھی کار پختہ کاراں ہے
جو پیمانہ اٹھاتے ہیں وہ تھرایا نہیں کرتے
نشورؔ اہل زمانہ بات پوچھو تو لرزتے ہیں
وہ شاعر ہیں جو حق کہنے سے کترایا نہیں کرتے
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 253)
- Author : Nushoor Wahedi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.