کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا
کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا
اسے کس کس طرح سے در پئے آزار ہونا تھا
سنا یہ تھا بہت آسودہ ہیں ساحل کے باشندے
مگر ٹوٹی ہوئی کشتی میں دریا پار ہونا تھا
صدائے الاماں دیوار گریہ سے پلٹ آئی
مقدر کوفہ و کابل کا جو مسمار ہونا تھا
مقدر کے نوشتے میں جو لکھا ہے وہی ہوگا
یہ مت سوچو کہ کس پر کس طرح سے وار ہونا تھا
یہاں ہم نے کسی سے دل لگایا ہی نہیں منظرؔ
کہ اس دنیا سے آخر ایک دن بے زار ہونا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.