کبھی دیکھو تو موجوں کا تڑپنا کیسا لگتا ہے
کبھی دیکھو تو موجوں کا تڑپنا کیسا لگتا ہے
یہ دریا اتنا پانی پی کے پیاسا کیسا لگتا ہے
ہم اس سے تھوڑی دوری پر ہمیشہ رک سے جاتے ہیں
نہ جانے اس سے ملنے کا ارادہ کیسا لگتا ہے
میں دھیرے دھیرے ان کا دشمن جاں بنتا جاتا ہوں
وہ آنکھیں کتنی قاتل ہیں وہ چہرہ کیسا لگتا ہے
زوال جسم کو دیکھو تو کچھ احساس ہو اس کا
بکھرتا ذرہ ذرہ کوئی صحرا کیسا لگتا ہے
فلک پر اڑتے جاتے بادلوں کو دیکھتا ہوں میں
ہوا کہتی ہے مجھ سے یہ تماشا کیسا لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.