کب تک پھروں گا ہاتھ میں کاسہ اٹھا کے میں
کب تک پھروں گا ہاتھ میں کاسہ اٹھا کے میں
جی چاہتا ہے بھاگ لوں دنیا اٹھا کے میں
ہوتی ہے نیند میں کہیں تشکیل خد و خال
اٹھتا ہوں اپنے خواب کا چہرہ اٹھا کے میں
بعد از صدائے کن ہوئی تقسیم ہست و بود
پھرتا تھا کائنات اکیلا اٹھا کے میں
کیوں کر نہ سہل ہو مجھے راہ دیار عشق
لایا ہوں دشت نجد کا نقشہ اٹھا کے میں
بڑھنے لگا تھا نشۂ تخلیق آب و خاک
وہ چاک اٹھا کے چل دیا کوزہ اٹھا کے میں
ہے ساعت وصال کے ملنے پہ منحصر
کس سمت بھاگتا ہوں یہ لمحہ اٹھا کے میں
قربت پسند دل کی طبیعت میں تھا تضاد
خوش ہو رہا ہوں ہجر کا صدمہ اٹھا میں
اب مجھ کو اہتمام سے کیجے سپرد خاک
اکتا چکا ہوں جسم کا ملبہ اٹھا کے میں
اچھا بھلا تو تھا تن تنہا جہان میں
پچھتا رہا ہوں خلق کا بیڑا اٹھا کے میں
آزرؔ مجھے مدینے سے ہجرت کا حکم تھا
صحرا میں لے کے آ گیا خیمہ اٹھا کے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.