کب چلا جاتا ہے شہپرؔ کوئی آ کے سامنے
کب چلا جاتا ہے شہپرؔ کوئی آ کے سامنے
سوئی کا گرنا بھی کیا آواز پا کے سامنے
روز بے مقصد خوشامد قتل کرتی ہے اسے
روز مر جاتا ہے وہ اپنی انا کے سامنے
کرب کی مسموم لہریں تیز تر ہونے لگیں
رکھ دیا کس نے چراغ دل ہوا کے سامنے
قلب کی گہرائیوں میں صرف تیرا عکس ہے
دیکھ لے کیا کہہ رہا ہوں میں خدا کے سامنے
روز کوئی آس بھر جاتی ہے ان میں رنگ یاس
روز رکھ لیتا ہوں میں خاکے بنا کے سامنے
دوسروں کے زخم بن کر اوڑھنا آساں نہیں
سب قبائیں ہیچ ہیں میری ردا کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.