کاغذ کی ناؤ ہوں جسے تنکا ڈبو سکے
کاغذ کی ناؤ ہوں جسے تنکا ڈبو سکے
یوں بھی نہیں کہ آپ سے یہ بھی نہ ہو سکے
برسات تھم چکی ہے مگر ہر شجر کے پاس
اتنا تو ہے کہ آپ کا دامن بھگو سکے
اے چیختی ہواؤ کے سیلاب شکریہ
اتنا تو ہو کہ آدمی سولی پہ سو سکے
دریا پہ بند باندھ کے روکو جگہ جگہ
ایسا نہ ہو کہ آدمی جی بھر کے رو سکے
ہلکی سی روشنی کے فرشتے ہیں آس پاس
پلکوں میں بوند بوند جہاں تک پرو سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.