جرم اظہار تمنا آنکھ کے سر آ گیا
جرم اظہار تمنا آنکھ کے سر آ گیا
چور جو دل میں چھپا تھا آج باہر آ گیا
میرے لفظوں میں حرارت میرے لہجے میں مٹھاس
جو کچھ ان آنکھوں میں تھا میرے لبوں پر آ گیا
جن کی تعبیروں میں تھی اک عمر کی وارفتگی
پھر نگاہوں میں انہیں خوابوں کا منظر آ گیا
شہر کے آباد سناٹوں کی وحشت دیکھ کر
دل کو جانے کیا ہوا میں شام سے گھر آ گیا
پہلے چادر کی ہوس میں پاؤں پھیلائے بہت
اب یہ دکھ ہے پاؤں کیوں چادر سے باہر آ گیا
ہم دوانوں کے لیے تھیں وسعتیں ہی وسعتیں
ختم جب صحرا ہوا آگے سمندر آ گیا
تم نے باقرؔ دل کا دروازہ کھلا رکھا تھا کیوں
جس کو آنا تھا وہ آخر درد بن کر آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.