جو بھی تخت پہ آ کر بیٹھا اس کو یزداں مان لیا
جو بھی تخت پہ آ کر بیٹھا اس کو یزداں مان لیا
آپ بہت ہی دیدہ ور تھے موسم کو پہچان لیا
جب بھی تھکن نے کاٹ کے پھینکا دشت گزیدہ قدموں کو
جلتی ریت پہ کھال بچھائی دھوپ کا خیمہ تان لیا
اپنی انا کا باغی دریا وصل سے کیا سرشار ہوا
اس کا نشاں بھی ہاتھ نہ آیا سارا سمندر چھان لیا
قسمت کے بازار سے بس اک چیز ہی تو لے سکتے تھے
تم نے تاج اٹھایا میں نے غالبؔ کا دیوان لیا
ذات صفات سے عاری ہو تو کیسا تعاون خارج کا
آنکھ تو تھی نا بینا ناحق سورج کا احسان لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.