جی رہے ہیں عافیت میں تو ہنر خوابوں کا ہے
جی رہے ہیں عافیت میں تو ہنر خوابوں کا ہے
اب بھی لگتا ہے کہ یہ سارا سفر خوابوں کا ہے
جی لگا رکھا ہے یوں تعبیر کے اوہام سے
زندگی کیا ہے میاں بس ایک گھر خوابوں کا ہے
رات چلتی رہتی ہے اور جلتا رہتا ہے چراغ
ایک بجھتا ہے تو پھر نقش دگر خوابوں کا ہے
رنگ بازار خرد کا اور یہ میرا جنوں
اک ستارہ گنبد افلاک پر خوابوں کا ہے
رات کا دریا اور اس میں ایک طوفان مہیب
جاگنا ہے دیر تک یہ بھی اثر خوابوں کا ہے
ورنہ کٹ جاتے ہیں روز و شب زمانے کی طرح
جو بھی تھوڑا یا بہت سمجھو تو ڈر خوابوں کا ہے
- کتاب : dasht ajab hairanii ka shayar (Pg. 101)
- Author : ain tabish
- مطبع : Educational publishing house (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.