جی پر بھی ہم نے جبر کیا اختیار تک
جی پر بھی ہم نے جبر کیا اختیار تک
جیتے رہے اخیر دم انتظار تک
کس کو نصیب ہوتے ہیں پھر جلسہ ہائے مے
جیتا ہے کون دیکھیے اگلی بہار تک
اف رے ستم کہ بہر دعائے وصال غیر
وہ پاؤں چل کے آئے ہیں میرے مزار تک
تم بھی کرو گے جبر شب و روز اس قدر
ہم بھی کریں گے صبر مگر اختیار تک
شاکی نہیں میں نخوت گل ہی کا اے وفاؔ
مجھ سے چمن میں نوک کی لیتے ہیں خار تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.