جھنکار ہے موجوں کی بہتے ہوئے پانی سے
جھنکار ہے موجوں کی بہتے ہوئے پانی سے
زنجیر مچل جائے قدموں کی روانی سے
اک موج صبا بھیجوں افکار کے زنداں کو
جو لفظ چھڑا لائے پر پیچ معانی سے
کتنی ہے پڑی مشکل دن پھرتے ہیں آخر میں
میں نے یہ سبق سیکھا بچوں کی کہانی سے
تفصیل سے لکھا تھا جب نامہ محبت کا
غالبؔ کو غرض کیا تھی پیغام زبانی سے
جی کرتا ہے مر جائیں اب لوٹ کے گھر جائیں
جنت کا خیال آئے گندم کی گرانی سے
خوشبو کو اڑانے میں یہ رات کی چوری کیوں
پوچھے تو کوئی جا کر اس رات کی رانی سے
کس درجہ منافق ہیں سب اہل ہوس ثاقبؔ
اندر سے تو پتھر ہیں اور لگتے ہیں پانی سے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 03.01.2015)
- Author : Inam-ul-Haq Javed
- مطبع : National Book Foundation,Pakistan (03.01.2015)
- اشاعت : 03.01.2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.