جنگ میں پروردگار شب کا کیا قصا ہوا
جنگ میں پروردگار شب کا کیا قصا ہوا
لشکر شب صبح کی سرحد پہ کیوں پسپا ہوا
اک عجب سی پیاس موجوں میں صدا دیتی ہوئی
میں سمندر اپنی ہی دہلیز پر بکھرا ہوا
کچی دیواریں صدا نوشی میں کتنی طاق تھیں
پتھروں میں چیخ کر دیکھا تو اندازا ہوا
کیا صداؤں کو صلیب خامشی دے دی گئی
یا جنوں کے خواب کی تعبیر سناٹا ہوا
رفتہ رفتہ موسموں کے رنگ یوں بکھرے کہ بس
ہے مرے اندر کوئی زندہ مگر ٹوٹا ہوا
سبز ہاتھوں کی لکیریں زرد ماتھے کی شکن
اور کیا دیتا مری تقدیر کا لکھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.