جلتے جلتے بجھ گئی اک موم بتی رات کو
جلتے جلتے بجھ گئی اک موم بتی رات کو
مر گئی فاقہ زدہ معصوم بچی رات کو
آندھیوں سے کیا بچاتی پھول کو کانٹوں کی باڑ
صحن میں بکھری ہوئی تھی پتی پتی رات کو
کتنا بوسیدہ دریدہ پیرہن ہے زیب تن
وہ جو چرخہ کاٹتی رہتی ہے لڑکی رات کو
صحن میں اک شور سا ہر آنکھ ہے حیرت زدہ
چوڑیاں سب توڑ دیں دلہن نے پہلی رات کو
جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لال کی تختی جلا دی رات کو
وقت تو ہر ایک در پر دستکیں دیتا رہا
ایک ساعت کے لیے جاگی نہ بستی رات کو
مرغزار شاعری میں گم رہا سبطؔ علی
سو گئی رہ دیکھتے بیمار بیوی رات کو
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 228)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.