جیسے کوئی روتا ہے گلے پیار سے لگ کر
جیسے کوئی روتا ہے گلے پیار سے لگ کر
کل رات میں رویا تری دیوار سے لگ کر
ہر ایک کے چہرے پہ ہے تشویش نمایاں
بیٹھے ہیں مسیحا ترے بیمار سے لگ کر
پھولوں کی محبت نے سبق مجھ کو سکھایا
زخمی جو ہوئے ہاتھ مرے خار سے لگ کر
غمازئ خوشبو پہ کھلا راز چمن میں
گزری ہے صبا گیسوئے دلدار سے لگ کر
جب جب دل وحشی کو ترے غم نے ستایا
ہم بیٹھ گئے زانوئے غمخوار سے لگ کر
سمجھا اسے پھولوں کی نوازش دل سادہ
جو زخم لگا نوک سر خار سے لگ کر
اعجازؔ کوئی شوق نہیں سیر جہاں کا
آرام سے بیٹھے ہیں در یار سے لگ کر
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 18.09.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.