جبین شوق پہ گرد ملال چاہتی ہے
مری حیات سفر کا مآل چاہتی ہے
میں وسعتوں کا طلب گار اپنے عشق میں ہوں
وہ میری ذات میں اک یرغمال چاہتی ہے
ہمیں خبر ہے کہ اس مہرباں کی چارہ گری
ہمارے زخموں کا کب اندمال چاہتی ہے
تمہارے بعد مری آنکھ ضد پہ آ گئی ہے
وہی جمال وہی خد و خال چاہتی ہے
ہم اس کے جبر کا قصہ تمام چاہتے ہیں
اور اس کی تیغ ہمارا زوال چاہتی ہے
ہری رتوں کو ادھر کا پتہ نہیں معلوم
برہنہ شاخ عبث دیکھ بھال چاہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.