جانے کیا سوچ کے ہم تجھ سے وفا کرتے ہیں
جانے کیا سوچ کے ہم تجھ سے وفا کرتے ہیں
قرض ہے پچھلے جنم کا سو ادا کرتے ہیں
کیا ہوا جام اٹھاتے ہی بھر آئیں آنکھیں
ایسے طوفان تو ہر شام اٹھا کرتے ہیں
دل کے زخموں پہ نہ جاؤ کہ بڑی مدت سے
یہ دیے یوں ہی سر شام جلا کرتے ہیں
کون ہے جس کا مقدر نہ بنی تنہائی
کیا ہوا ہم بھی اگر تجھ سے گلا کرتے ہیں
رشتۂ درد کی میراث ملی ہے ہم کو
ہم ترے نام پہ جینے کی خطا کرتے ہیں
- کتاب : sheerazah (Pg. 52)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.