جانے کیا ہوگا ہر اک دل کو یہ دھڑکا کیا ہے
جانے کیا ہوگا ہر اک دل کو یہ دھڑکا کیا ہے
دور تک پھیلا ہوا خوف کا سایہ کیا ہے
بحر و بر وادی و صحرا میں ہے ہلچل کیسی
یہ افق تا بہ افق شور سا برپا کیا ہے
بین کرتی ہوئی چلتی ہے ہوا کیوں سر شام
دل کا مارا کوئی راتوں کو سسکتا کیا ہے
کیا ہے یہ سوز دروں جس سے سلگتا ہے بدن
جو بھڑکتا ہے دل و جاں میں وہ شعلہ کیا ہے
دم بہ دم اٹھتی ہیں کس یاد کی لہریں دل میں
درد رہ رہ کے یہ کروٹ سی بدلتا کیا ہے
کیسی تلخی ہے کہ نس نس میں بسی جاتی ہے
زہر سا کوئی رگ و پے میں اترتا کیا ہے
بجھ گئی شمع نظر جب تو وہ چہرہ چمکا
دل جو ڈوبا ہے تو اب چاند سا نکلا کیا ہے
- کتاب : siip-volume-35 (Pg. 219)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.