اتنی ساری شاموں میں ایک شام کر لینا
اتنی ساری شاموں میں ایک شام کر لینا
سوگ چند لمحوں کا میرے نام کر لینا
لوٹ کر یقیناً میں ایک روز آؤں گا
پلکوں پہ چراغوں کا اہتمام کر لینا
اک جنم کا میں پیاسا راستہ بھی ہے لمبا
ایک قلزم مے کا انتظام کر لینا
ہم فنا نصیبوں کو اور کچھ نہیں آتا
خوں شراب کر لینا جسم جام کر لینا
یہ پرند پروردہ ہے کھلی فضاؤں کا
سبز باغ دکھلا کر زیر دام کر لینا
خاک سے ہماری بھی ہو کبھی گزر تیرا
بر زبان شمع و گل کچھ کلام کر لینا
بے تکلفانہ آ سادہ لوح لوگوں میں
رنگ آشناؤں میں جشن بام کر لینا
وقت شام پلکوں پر جھلملا اٹھیں تارے
شامل دعا انجمؔ کا بھی نام کر لینا
- کتاب : libaas-e-zakhm (Pg. 143)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.