عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
عشق پھر عشق ہے آشفتہ سری مانگے ہے
ہوش کے دور میں بھی جامہ دری مانگے ہے
ہائے آغاز محبت میں وہ خوابوں کے طلسم
زندگی پھر وہی آئینہ گری مانگے ہے
دل جلانے پہ بہت طنز نہ کر اے ناداں
شب گیسو بھی جمال سحری مانگے ہے
میں وہ آسودۂ جلوہ ہوں کہ تیری خاطر
ہر کوئی مجھ سے مری خوش نظری مانگے ہے
تیری مہکی ہوئی زلفوں سے بہ انداز حسیں
جانے کیا چیز نسیم سحری مانگے ہے
آپ چاہیں تو تصور بھی مجسم ہو جائے
ذوق آذر تو نئی جلوہ گری مانگے ہے
حسن ہی تو نہیں بیتاب نمائش عنواںؔ
عشق بھی آج نئی جلوہ گری مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.