عشق میں بو ہے کبریائی کی
عشق میں بو ہے کبریائی کی
عاشقی جس نے کی خدائی کی
ہم سری مت صبا سے کر اے آہ
تو نے بھی کچھ گرہ کشائی کی
لے چلے ہم قفس سے اے صیاد
خاک میں آرزو رہائی کی
روز محشر تلک نہ آخر ہوں
داستانیں شب جدائی کی
شیخ جیو سے ہوئی نہ سرزد باو
چول بولی ہے چارپائی کی
جس میں یاران بزم ہوں محظوظ
یوں بقاؔ میں غزل سرائی کی
میر بھی ورنہ خوب کہتے ہیں
کاٹیے جیب ان کی دائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.