اس طرح پیکر وفا ہو جائیں
اس طرح پیکر وفا ہو جائیں
ایک دوجے کا آسرا ہو جائیں
آؤ مل بیٹھ کر ہنسیں بولیں
نہیں معلوم کب جدا ہو جائیں
دکھ کسی کو ہو ہم تڑپ اٹھیں
اس قدر درد آشنا ہو جائیں
خشک دھرتی چٹخ رہی ہو جب
بھری برسات کی گھٹا ہو جائیں
شہر جامد ہے لوگ بے آواز
ایسے ماحول میں صدا ہو جائیں
دشمنوں کے لیے بنیں صرصر
دوستوں کے لیے صبا ہو جائیں
جو ہمیں دیکھے دیکھ لے خود کو
سر بسر سطح آئنہ ہو جائیں
آگ دل کی اگر بھڑک اٹھے
یہ دھندلکے سحر نما ہو جائیں
رنگ عالم بدل رہا ہے حزیںؔ
نہیں معلوم کیا سے کیا ہو جائیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 300)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.