اس پار کا ہو کے بھی میں اس پار گیا ہوں
اس پار کا ہو کے بھی میں اس پار گیا ہوں
اک اسم کی برکت سے کئی بار گیا ہوں
خیرات میں دے آیا ہوں جیتی ہوئی بازی
دنیا یہ سمجھتی ہے کہ میں ہار گیا ہوں
تھامے ہوئے اک روشنی کے ہاتھ کو ہر شب
پانی پہ قدم رکھ کے میں اس پار گیا ہوں
دروازے کو اوقات میں لانے کے لیے میں
دیوار کے اندر سے کئی بار گیا ہوں
کیا میرے لیے ایک بھی کردار نہیں تھا
کیوں اپنی کہانی سے میں بے کار گیا ہوں
مشکل ہے تجھے آگ کے دریا سے بچا لوں
اے شہر پشاور میں تجھے ہار گیا ہوں
خوابوں نے جو اک کھیل بنایا تھا مرے دوست
اس کھیل میں تعبیر سے میں ہار گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.