اس کو پہلی بار خط لکھا تو دل دھڑکا بہت
اس کو پہلی بار خط لکھا تو دل دھڑکا بہت
کیا جواب آئے گا کیسے آئے گا ڈر تھا بہت
جان دے دیں گے اگر دنیا نے روکا راستہ
اور کوئی حل نہ نکلا ہم نے تو سوچا بہت
اب سمجھ لیتے ہیں میٹھے لفظ کی کڑواہٹیں
ہو گیا ہے زندگی کا تجربہ تھوڑا بہت
سوچ لو پہلے ہمارے ہاتھ میں پھر ہاتھ دو
عشق والوں کے لئے ہیں آگ کے دریا بہت
وہ تھی آنگن میں پڑوسی کے میں گھر کی چھت پہ تھا
دوریوں نے آج بھی دونوں کو تڑپایا بہت
اس سے پہلے تو کبھی احساس ہوتا ہی نہ تھا
تجھ سے مل کر سوچتے ہیں رو لئے تنہا بہت
آنکھ ہوتی تو نظر آ جاتے چھالے پاؤں کے
سچ کو کیا دیکھے گا اپنا شہر ہے اندھا بہت
- کتاب : Zindagi (Pg. 119)
- Author : Manzar Bhopali
- مطبع : Nasir Publicans, Urdu Bazar Krachi (P.K.) (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.