Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس عرصۂ محشر سے گزر کیوں نہیں جاتے

شاہد کمال

اس عرصۂ محشر سے گزر کیوں نہیں جاتے

شاہد کمال

MORE BYشاہد کمال

    اس عرصۂ محشر سے گزر کیوں نہیں جاتے

    جینے کی تمنا ہے تو مر کیوں نہیں جاتے

    اے شہر خرابات کے آشفتہ مزاجوں

    جب ٹوٹ چکے ہو تو بکھر کیوں نہیں جاتے

    اس درد کی شدت بھی نمو خیز بہت ہے

    جو زخم ہیں سینے میں وہ بھر کیوں نہیں جاتے

    ہم معتکف دشت اذیت تو نہیں ہیں

    پیروں سے مسافت کے بھنور کیوں نہیں جاتے

    جب آئے ہیں مقتل میں تو کیا لوٹ کے جانا

    اب اپنے لہو میں ہی نکھر کیوں نہیں جاتے

    جب ڈوب کے مرنا ہے تو کیا سوچ رہے ہو

    ان جھیل سی آنکھوں میں اتر کیوں نہیں جاتے

    یہ بھی کوئی ضد ہے کہ یہ شاہدؔ کی انا ہے

    جاتے ہیں جدھر لوگ ادھر کیوں نہیں جاتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے