ارتکاب جرم شر کی بات ہے
ارتکاب جرم شر کی بات ہے
اور بری ہونا ہنر کی بات ہے
اک کہانی ہے کہ صدیوں پر محیط
سوچنے میں دوپہر کی بات ہے
آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے
زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے
ایک شعلہ سا لپک کر رہ گیا
یہ حیات مختصر کی بات ہے
ناصحا گر ہو سکے منزل پہ مل
زندگی تو رہگزر کی بات ہے
شادی و غم پر کریں کیا تبصرہ
تیرے میرے سب کے گھر کی بات ہے
راستے تو ہیں مگر منزل نہیں
کیا ہمارے راہ بر کی بات ہے
اب تو دوکانوں پہ بکتی ہے وفا
دوستو افراط زر کی بات ہے
بال و پر ہوتے تو کیوں ہوتے اسیر
قید میں کیوں بال و پر کی بات ہے
مطمئن کوئی نہیں حالات سے
شام کے لب پر سحر کی بات ہے
ہر قوی کو ہے وہاں جانے کا حق
دشت کی اور بحر و بر کی بات ہے
مردنی زائل ہو یا باقی رہے
یہ ترے حسن نظر کی بات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.