اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے
اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے
ورنہ ہر چیز عارضی ہے مجھے
ایک سایہ مرے تعاقب میں
ایک آواز ڈھونڈتی ہے مجھے
میری آنکھوں پہ دو مقدس ہاتھ
یہ اندھیرا بھی روشنی ہے مجھے
میں سخن میں ہوں اس جگہ کہ جہاں
سانس لینا بھی شاعری ہے مجھے
ان پرندوں سے بولنا سیکھا
پیڑ سے خامشی ملی ہے مجھے
میں اسے کب کا بھول بھال چکا
زندگی ہے کہ رو رہی ہے مجھے
میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ہوں
پہلی بارش ہی آخری ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.