اک لو تھی مرے خون میں تحلیل تو یہ تھی
اک لو تھی مرے خون میں تحلیل تو یہ تھی
اک برق سی رو تھی مری قندیل تو یہ تھی
تیرے رخ خاموش سے میری رگ جاں تک
جو کام کیا آنکھ نے ترسیل تو یہ تھی
بننا تھا تو بنتا نہ فرشتہ نہ خدا میں
انسان ہی بنتا مری تکمیل تو یہ تھی
سانپوں کے تسلط میں تھے چڑیوں کے بسیرے
مفتوح گھرانے! تری تمثیل تو یہ تھی
ٹیلے کا کھنڈر صدیوں کی تاریخ لیے تھا
اجمال بتاتا تھا کہ تفصیل تو یہ تھی
وہ جانتا تھا سجدہ فقط تجھ کو روا ہے
پلٹا نہ پھر اس حکم سے تعمیل تو یہ تھی
اک خواب دھندلکوں میں بکھرتا ہوا کوثرؔ
آخر رخ تعبیر کی تشکیل تو یہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.