اک جنوں کہیے اسے جو مرے سر سے نکلا
اک جنوں کہیے اسے جو مرے سر سے نکلا
ورنہ مطلب نہ کوئی عرض ہنر سے نکلا
کوئی منزل نہ ملی پانو جو گھر سے نکلا
پھر سفر پیش تھا جب گرد سفر سے نکلا
بچ کے ہر چند زمانے کی نظر سے نکلا
سامنے کوئے ملامت تھا جدھر سے نکلا
میں بہت دور کہیں چھوڑ چکا تھا اس کو
قافلہ پھر مری حسرت کا کدھر سے نکلا
اٹھ کے اس بزم سے آ جانا کچھ آسان نہ تھا
ایک دیوار سے نکلا ہوں جو در سے نکلا
مے کدہ دیکھا تو یاد غم یاراں آئی
جام چھلکا تو لہو زخم جگر سے نکلا
بھیڑ کے خوف سے پھر گھر کی طرف لوٹ آیا
گھر سے جب شہر میں تنہائی کے ڈر سے نکلا
پڑ گیا وقت تو صدیوں کے بھرم ٹوٹ گئے
کام کچھ شام سے نکلا نہ سحر سے نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.