اک حرف شوق لب پہ ہے اور التجا کے ساتھ
اک حرف شوق لب پہ ہے اور التجا کے ساتھ
میں اک نئے سفر پہ ہوں اپنی انا کے ساتھ
میں نے عبادتوں کو محبت بنا دیا
آنکھیں بتوں کے ساتھ رہیں دل خدا کے ساتھ
کس قحط اعتبار سے گزرے ہیں اہل دل
رنگ وفا بھی اڑ گیا رنگ حنا کے ساتھ
میرا وجود حرف تقاضا بنا ہوا
مہر قبول اس کے لبوں پر حیا کے ساتھ
گل چہرہ لوگوں سے تھا مرا بھی معاملہ
آوارہ میں بھی ہو گیا موج صبا کے ساتھ
نا مستجاب اتنی دعائیں ہوئیں کہ پھر
میرا یقیں بھی اٹھ گیا رسم دعا کے ساتھ
گھر یاد آ رہا تھا چلے آئے ہیں مگر
ہم اپنے سر پہ لائے ہیں صحرا اٹھا کے ساتھ
آبادیوں کی خیر منانے کا وقت ہے
جنگل کی آگ پھیل رہی ہے ہوا کے ساتھ
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 374)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.