ہوئی غزل ہی نہ کچھ بات بن سکی ہم سے
ہوئی غزل ہی نہ کچھ بات بن سکی ہم سے
یہ سرگزشت جنوں کب بیاں ہوئی ہم سے
سڑک پہ بیٹھ گئے دیکھتے ہوئے دنیا
اور ایسے ترک ہوئی ایک خودکشی ہم سے
ہم آ گئے تھے گھنے برگدوں کے سائے میں
سو بات کرنے چلی آئی روشنی ہم سے
وہ خواب کیا تھا کہ جو بھولنے لگا دم صبح
وہ رات کیسی تھی جو روٹھنے لگی ہم سے
بجھا کے اپنے الاؤ پڑا ہمیں چھپنا
تو یوں کہانی فراموش ہو گئی ہم سے
ہم آج پھر بڑی تاب و تواں سے جلتے ہیں
پھر آج سہم تو جائے گی تیرگی ہم سے
ہم آج بھی اسی دروازے کی بنے تھے درز
وہ بے نیاز اسی طرح پھر ملی ہم سے
- کتاب : Aankh Bhar Tamasha Hai (Pg. 66)
- Author : Ahmad Ata
- مطبع : Sanjh Publications (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.