ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے
ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے
آئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے
حیران ہیں لب بستہ ہیں دلگیر ہیں غنچے
خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے
لمحات مسرت ہیں تصور سے گریزاں
یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے
تاروں سے سجا لیں گے رہ شہر تمنا
مقدور نہیں صبح چلو شام ہی آئے
کیا راہ بدلنے کا گلہ ہم سفروں سے
جس رہ سے چلے تیرے در و بام ہی آئے
تھک ہار کے بیٹھے ہیں سر کوئے تمنا
کام آئے تو پھر جذبۂ ناکام ہی آئے
باقی نہ رہے ساکھ اداؔ دشت جنوں کی
دل میں اگر اندیشۂ انجام ہی آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.